Thursday, February 10, 2011

Sharam ki Chadar (Afsana)



1 comment:

  1. سعودی عرب کے بارے ایسی معلومات جو آپ نے
    ابھی تک نہیں پڑھی ہوں گی:

    1-: یہاں پانی مہنگا اور تیل سستا هے
    2-: یہاں کے راستوں کی معلومات مردوں سے زیادہ عورتوں کو هے اور یہاں پر مکمل خریداری عورتیں ہی کرتی هیں مگر پردے میں رہ کر
    3-: یہاں کی آبادی 4 کروڑ هے اور کاریں 9 کروڑ سے بھی زیادہ هے
    4-: مکہ شہر کے کوڑا شہر سے 70km دور پہاڑیوں میں دبایا جاتا هے
    5-: یہاں کا زم زم پورے سال اور پوری دنیا میں جاتا هے اور یہاں بھی پورے مکہ اور پورے سعودی میں استعمال ہوتا ه اور آج تک کبھی کم نہیں ہوا!
    6-: صرف مکہ میں ایک دن میں 3 لاکھ مرغ کی کھپت ہوتی ہے!
    7-: مکہ کے اندر کبھی باہمی جھگڑا نہیں ہوتا هے!
    8- سعودی میں تقریبا 30 لاکھ بھارتی 18 لاکھ پاکستانی 16 لاکھ بنگلہ دیشی 4 لاکھ مصری 1 لاکھ یمنی اور 3 ملین دیگر ممالک کے لوگ کام کرتے ه سوچو اللہ یہاں سے کتنے لوگوں کے گھر چلا رہا هے!
    9-: صرف مکہ میں 70 لاکھ AC استعمال ہوتی هے!
    10-: یہاں کھجور کے سوا کوئی فصل نہیں نکلتی پھر بھی دنیا کی ہر چیز پھل سبزی وغیرہ ملتی هے اور بے موسم یہاں پر بکتی هے!
    11-: یہاں مکہ میں 200 کوالٹی کی کھجور بکتی هے اور ایک ایسی کھجور بھی هے جس میں ہڈی یا ہڑکِل ہی نہیں!
    12: مکہ کے اندر کوئی بھی چیز لوکل یا ڈپلیکیٹ نہیں بکتی یہاں تک کے دوائی بھی!
    13-: پورے سعودی عرب میں کوئی دریا یا تالاب نہیں هے پھر بھی یہاں پانی کی کوئی کمی نہیں هے!
    14-: مکہ میں کوئی پاور لائن باہر نہیں تمام زمین کے اندر ہی هے!
    15-: پورے مکہ میں کوئی نالہ یا نالی نہیں هے!
    16-: دنیا کا بہترین کپڑا یہاں بکتا هے. جبکہ بنتا نہیں!
    17: یہاں کی حکومت ہر پڑھنے والے بچے کو 600 سے 800 ریال ماہانہ دیتی هے!
    18-: یہاں دھوکا نام کی کوئی چیز ہی نہیں!
    19-: یہاں ترقیاتی کام کے لیے جو پیسہ حکومت سے ملتا هے وہ پورا کا پورا خرچ کیا جاتا هے!
    20: یہاں سرسوں کے تیل کی کوئی اوقات نہیں پر بکتا تو هے یہاں سورج مکھی اور مکئی (مكي / ككڑي) کا تیل کھایا جاتا هے!
    21-: یہاں هرايالي نہیں درخت پودے نہیں کے برابر ہیں پہاڑ خشک اور سیاہ ه مگر سانس لینے میں کوئی تکلیف ہی نہیں یہاں یہ سائنسی ریسرچ فیل هے!
    22-: یہاں ہر چیز باہر سے منگائی جاتی هے پھر بھی مہنگائی نہیں ہوتی.⁩

    ReplyDelete